حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے صوبہ حمص کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں تحریر الشام نامی دہشت گرد گروپ کے حملوں کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد شہید ہو گئے۔ شام کے ہیومن رائٹس واچ (SOHR) کے مطابق، تحریر الشام کے باغیوں نے مغربی حمص کے مضافاتی علاقوں میں ایک وسیع فوجی مہم چلائی، جس کے دوران متعدد گاؤں میں تشدد کی وارداتیں ہوئیں۔
رپورٹس کے مطابق، الغربیہ اور الحمام گاؤں میں چار شہریوں کو غیر قانونی طور پر پھانسی دے دی گئی، جبکہ دس افراد زخمی اور پانچ کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسی طرح، الکنیسہ گاؤں میں پانچ افراد کو سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لے لیا۔ تارین گاؤں میں تین افراد گولی لگنے سے زخمی ہوئے، جبکہ تین دیگر کو گرفتار کر لیا گیا۔ کفرنان گاؤں میں 27 افراد کو حراست میں لیا گیا، اور کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ تحریر الشام کے مسلح افراد نے مقامی آبادی کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا، جس میں لوگوں کو مجبور کیا گیا تا کہ وہ جانوروں کی طرح آوازیں نکالیں۔
SOHR کے مطابق، نامعلوم مسلح افراد نے حمص کے شمالی مضافات میں تسنین گاؤں میں ایک شخص کو اس کے گھر پر حملہ کر کے بے رحمانہ طور پر قتل کر دیا۔ اسی طرح، الشینیہ گاؤں میں چار لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ایک اور واقعے میں، چار افراد کو ان کے مذہبی رہنماؤں کی تصاویر کو ہٹانے سے انکار کرنے پر قتل کر دیا گیا، جبکہ دو دیگر کو زخمی کر دیا گیا۔ منگل کے روز، الغور الغربیہ گاؤں میں، جو زیادہ تر شیعہ آبادی پر مشتمل ہے، کم از کم چھ افراد تحریر الشام کے مسلح باغیوں کے حملے میں شہید ہو گئے۔
شام کے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق، سال 2025 کے آغاز سے اب تک شام کے مختلف صوبوں میں 83 آپریشنز ریکارڈ کیے گئے ہیں، جن کے نتیجے میں 166 افراد کو مذہبی اقلیت کی بنا پر شہید کر دیا، جن میں 5 خواتین شامل ہیں۔
یہ واقعات شام میں جاری تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک المناک تصویر پیش کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ